مولانا مفتی حافظ سیدضیاء الدین نقشبندی کاخطاب
ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر کے زیر اہتمام مسجد ابوالحسنات جہاں
نماحیدرآباد میں توسیعی لکچر منعقدہوا،مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین
نقشبندی شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ وبانی ابوالحسنات اسلامک ریسرچ سنٹر
نے’’ایمان کی حقیقت ‘حدیث شریف کی روشنی میں‘‘کے زیر عنوان لکچردیتے ہوئے
کہا کہ’ایمان‘ایک عظیم نعمت اوربیش بہادولت ہے۔دنیا وآخرت کی کامیابی وفلاح
کادارومدار’ایمان‘پرہی ہے۔ایمان کے بغیراعمال پراجروثواب مترتب نہیں
ہوتا۔’عقیدہ‘ صحیح اور’ایمان ‘درست ہوتواعمال صالحہ کے ذریعہ ایمان
کونورحاصل ہوتاہے اوراس کے کمال میں اضافہ ہوتاہے۔’ ایمان‘کے معانی ومفاہیم
بیان کرتے ہوئے مفتی صاحب نے کہاکہ اللہ تعالی ،اس کے رسولؐاوراللہ تعالی
کے پاس سے رسولؐکے ذریعہ آئے ہوئے تمام احکام کودل سے ماننا اورزبان سے
اقرارکرنا ’ ایمان‘ہے۔تصدیق بالقلب اوراقرارباللسان‘ایمان کے دوارکان
ہیں۔دوران خطاب مفتی صاحب نے مصنف ابن ابی شیبہ،طبرانی اوربیہقی کے حوالہ
سے حدیث پاک بیان کی کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن مالک انصاریؓحضوراکرمؐکی
خدمت بابرکت میں حاضر ہوئے توآپ نے دریافت فرمایا کہ اے حارث!تم نے کس حال
میں صبح کی ؟انہوں نے عرض کیاکہ میں نے ایمان حقیقی کے ساتھ صبح کی ہے!آپ
نے ارشاد فرمایا:تم جوکہہ رہے ہو‘ذرا اس پرغورکرلو!چونکہ ہرشئی کی ایک
حقیقت ہے،بتاؤ؛تمہارے ایمان کی حقیقت کیا ہے؟حضرت حارث بن مالکؓعرض
گذارہوئے:یارسول اللہؐ!حالت یہ ہے کہ میں نے اپنے آپ کودنیاسے علاحدہ
کرلیاہے،رات کوجاگتاہوں اوردن میں پیاسارہتاہوں،اور(احوال وحقائق اس
قدرمنکشف ہوگئے )گویامیں اپنے پروردگارکے عرش کوعلانیہ دیکھ رہاہوں،اہل جنت
کودیکھ رہاہوں کہ وہ آپس میں ایک
دوسرے سے ملاقات کررہے ہیں،اوردوزخیوں
کودیکھ رہاہوں کہ وہ چیخ رہے ہیں،یہ سن کرحضرت رسول اللہ ؐنے
ارشادفرمایا:تم نے جودیکھا حق دیکھا،تمہیں معرفت حاصل ہوچکی ہے،اپنے احوال
کی حفاظت کرتے رہو،اس پر قائم رہو!یقیناتم وہ بندۂ خداہو؛جس کے دل میں اللہ
تعالی نے ایمان کوروشن کردیا ہے۔اس موقع پرمفتی صاحب نے ایمان کی حقیقت
اور اس کی اصل پرسیرحاصل گفتگو کی اورمذکورہ حدیث پاک میں پنہاں حقائق
ومعارف بیان کرتے ہوئے کہا کہ صوفیاء کرام وصلحاء امت اپنے مریدین
ووابستگان کی احوال پرسی کرتے ہیں ،ان کا یہ طریقہ اس سنت رسول کا آئینہ
دارہے۔حضرت حارث بن مالکؓ نے اپنے ایمان کی حقیقت پربطوردلیل فرمایا کہ’’
میں نے اپنے آپ کودنیاسے علاحدہ کرلیا ہے‘‘۔آپ کے زہد وورع اورتعلق مع اللہ
کی یہ کیفیت تھی کہ دنیااوراس کے تمام علائق سے کٹ کرہمیشہ بارگاہ ایزدی
کی طرف متوجہ رہتے،’’خلوت درانجمن‘‘محفل میں رکھ کراس طرح تنہارہتے کہ ہاتھ
کام کاج میں مصروف ہوتااوردل یادخداسے معمور۔اسلام نے دنیاکرنے سے نہیں
روکا،دنیا کمانابرانہیں ؛بلکہ دنیامیں کھپ جانابراہے۔مفتی صاحب نے کہا کہ
صحابی رسول حضرت حارث بن مالکؓ نے جوفرمایا کہ’’میں دن میں
پیاسارہتاہوں‘‘اس سے صرف روزہ رکھنا ہی مراد نہیں ؛بلکہ محبت الہی کے جام
کی تشنگی مرادہے،شب بیداری سے محبت ووصال کے جام ملتے ہیں توانہیں نوش کرکے
خاموش نہیں رہتا،دن تمام اسی جام کاانتظارکرتارہتاہوں کہ کب رات آئے گی
اورمیں اپنے رب کے حضورسجدہ ریزہوکراپنی بندگی اورنیازمندی کا نذرانہ پیش
کروں۔سلام ودعاء پرمحفل کا اختتام عمل میں آیا۔علماء وحفاظ،دنشوران ملت کے
علاوہ عوام الناس کی کثیر تعدادشریک محفل رہی۔مولانا حافظ سیدمحمدبہاؤ
الدین زبیرنقشبندی عالم جامعہ نظامیہ نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔